حضرت مولانا محمد قمر الزمان صاحب الہ آبادی دامت برکاتہم العالیۃ کے چند ملفوظات ( رمضان المبارک ۱۴۳۴هـ )
•ارشاد فرمایا : باری تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ ﴿وذكر فإن الذكرى تنفع المؤمنين﴾
اسکے متعلق علامہ شعرانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تذکیر سے جس کو نفع نہیں ہوتا ہے تو یا تو اس کا ایمان ضعیف ترین ہے ، یا – العیاذ باللہ – اسکا ایمان باقی ہی نہیں رہا، کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ {الذکری} سے {المؤمنین} کو ضرور فائدہ ہوتاہے ۔
•ارشاد فرمایا : تصوف کی سب سے بڑی اور اچھی کتاب قرآن مجید ہے ، اور اسکی بہترین شرح احادیث نبویہ ہے ۔
•ارشاد فرمایا : سب سے زیادہ تقرّب قرآن مجید کی تلاوت ہی سے حاصل ہوتی ہے ۔
• ارشاد فرمایا : قرآن مجید کی قلبی تلاوت کرو ! رسمی تلاوت نہیں ۔
• ارشاد فرمایا : حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ صدیق ہونے کے باوجود بہت مشکل حالات سے گزریں، سو جب “الجامع الصحیح” کے مرتب پر ایسے حالات آئے تو اسکے پڑھنے پڑھانے والے پر بھی حالات آسکتے ہیں ۔
• ارشاد فرمایا : ہدایت کی دعا جب کرو تو دعا کرنا کہ ہدایت کا راستہ ہمارے لئے مختصر بھی ہو اور آسان بھی ہو ۔
• ارشاد فرمایا : نسبت وصفت احسان نماز وعبادت ہی میں منحصر نہیں بلکہ زندگی کے ہر ہر لمحہ میں ہونا چاہئے ۔
• ارشاد فرمایا : جہاں پستی ہوتی ہے وہیں جاکے پانی رکتا ہے ۔
• ارشاد فرمایا : حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ جب مالٹا سے آزاد ہوئے تو فرمایا کہ امت کی اصلاح کیلئے دو چیزوں کی ضرورت ہے ، اوّل : تو قرآن شریف کی طرف توجہ، اور دوم : باہمی اتحاد ۔
• ارشاد فرمایا : اس زمانہ میں اصلاح پہلے زمانہ سے آسان ہے، ہاں جب طلب ہو ۔
• ارشاد فرمایا : جو آدمی خلوت وتنہائی میں تعدیل ارکان کا لحاظ نہ رکھے ، تو یہ اللہ تعالی کی محبت میں کمی کی دلیل ہے ۔
• ارشاد فرمایا : قوت شہویہ اور قوت غضبیہ کو از روئے شریعت قابو میں رکھنا ، یہی تصوف وسلوک ہے ۔
• ارشاد فرمایا : جو علم خشیت الہی کا سبب ہو وہ علم نافع ہے ۔
• ارشاد فرمایا : بندہ کے ہر ہر عمل میں حصول قرب خداوندی کی نیّت ہونی چاہئے ۔
• ارشاد فرمایا : عافیت کیا ہے ؟ عافیت یہ ہے کہ سانس آسانی سے آتی ہو ، یعنی صحت اچھی ہو ، رزق سہولت سے آتا ہو ، اور اعمال میں اخلاص ہو ۔
• ارشاد فرمایا : سیّد الطائفہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاکہ : تحصیل اتحاد کی صرف ایک راہ ہے اور وہ یہ ہے کہ : باہمی تواضع اختیار کیا جائے۔
• ارشاد فرمایا : شیخ انکو بناؤ جنکو تم اپنے حق میں انفع سمجھتے ہو ، نہ جسکو تم افضل سمجھتے ہو ۔
• ارشاد فرمایا : حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ نسبت کو قائم کرنے کیلئے دو چیزوں کی ضرورت ہے : دوام طاعات اور کثرت ذکر ۔
• ارشاد فرمایا : مقصد نزول الشريعة أن يكون العبد عبداً إختيارياً بعد أن كان عبداً غير إختياريّ ۔
• ارشاد فرمایا : دعا میں دل کی شرکت ضروری ہے ۔
• ارشاد فرمایا : دین کا اہتمام اور ذکر کا اہتمام، یہی طریقت کی اصل ہے ۔
• ارشاد فرمایا : ہر قسم کی عداوت دور کی جاسکتی ہے سوائے وہ عداوت جو حسد کی بنا پر ہو ۔
• ارشاد فرمایا : متوہم نفع کیلئے متیقن نفع کو نہ چھوڑو ۔
• ارشاد فرمایا : خلافت دی جاتی ہے دوسرے کے اعتماد کیلئے ، خود کے اعتماد کیلئے نہیں، بلکہ اپنی اصلاح کی اور فکر ہونی چاہئے ۔
• ارشاد فرمایا : شاہ ولیّ اللہ صاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے جو کچھ حاصل ہوا اسی دعا کی برکت سے حاصل ہوا : الہی مقصود من توئی ورضائے تو ، محبت و معرفت خود بدہ ۔